Hadees in urdu Urdu Hadith |اسلامی تعلیمات کی روشنی میں گفتگو کے آداب |
اخلاقی آداب
اعلی اخلاق اختیار کرنے سے نہ صرف معاشرہ خوبصورت بنتا ہے بلکہ اعلی اخلاقی اقدار پر
عمل کر کے انسان دارصل الله تعالی اور اس کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے احکامات و ہدایات پرعمل کرتا ہے، جس کی وجہ سے وہ اس دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی سرخ رو ہوتا ہے ۔ چنانچہ اچھے معاشرے کے قیام اور دنیا اور آخرت کی کامیابی کے لیے ہر مسلمان خصوص نئی نسل کو اعلی إسلامی اخلاق سے مزین ہونا چاہیے۔
:حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے تین فرمان بہت بنیادی ہیں
.ہم ہمیشہ سچ بو لیں.
. ہماری وجہ سے کسی کو تکلیف نہ ہو۔
ہر کام کو بہترین طریقے سے کریں۔ اگر ہم جھوٹ نہ بولیں، بددیانتی اور کام چوری نہ کریں اور لوگوں کے کام ائیں تو کامیابی اور خوشحالی ہمارے قدم چومے گی۔
جھوٹ.
جھوٹ تمام اخلاقی برائیوں کی جڑ ہے۔ اسی لیے اللہ تعالی اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی شدید مذمت کی ہے اور ہر صورت میں جھوٹ سے بچنے کا حکم دیا ہے۔
ارشاد باری تعالی ہے:
(رحمن کے سچے بندے ) اور جولوگ جھوٹی گواہی نہیں دیتے۔ (الفرقان - 72)
اور جو جھوٹ وو بولتے ہیں، اس کی پاداش میں ان کے لیے دردناک عذاب ہے۔(البقر -10)
سچی بات کو جان بوجھ کر نہ چھاو۔ ( البقرہ - 42)
ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:
جو مجھے ضمانت دے اس کی جو اس کے دونوں جبڑوں کے درمیان یعنی (زبان ) اور جواس کی دونوں ٹانگوں کے درمیان ہے تو میں اس کو جنت کی ضمانت دیتا ہوں ۔ (بخاری، مسلم)
سچائی نیکی کی طرف رہنمائی کرنے والی ہے اور نیکی جنت کی طرف لے جانے والی ہے۔ آدمی سچ بولتا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ اللہ تعالی کے ہاں صدیق (سچا) لکھا جاتا ہے اور بلا شبہ جھوٹ گناہ کی طرف رہنمائی کرنے والا ہے اور گناہ جہنم کی طرف لے جانے والا ہے اور آدی جھوٹ بولتا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ اللہ تعالی کےہاں
کذاب (جھوٹا) لکھا جاتا ہے.( بخاری، مسلم)
جھوٹ بولنا اور جھوٹی گواہی دینا گناہ کبیرہ ہے۔ (مسلم)
خرابی اور نا مرادی ہے اس شخص کے لیے جو جھوٹی باتیں اس لیے کہتا ہے تاکہ لوگوں کوہنساے.خرابی ہے اس کے لیے ،خرابی ہے اس کے لیے ۔ (ترندی)
لہذا ایک مسلمان کو ہر صورت میں جھوٹ بولنے سے بچناچاہیں حتی کہ مذاق میں بھی جھوٹ نہیں بولنا چاہیے۔ بعض اوقات انسان واضح جھوٹ نہیں بولتا مگر الفاظ کے ہیر پھیر سے سچ کو چھپاتا ہے۔ سچ کو چھپانا بھی گناہ ہے۔
0 Comments